لاپتہ بلوچ اسیران شہدا ء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2293دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی
کے سنیئر کارکن میر سعید احمد کرد اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمددری کی یقین دہانی کرائی اور گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بلوچ قوم کی آزادی کو چھین کر تمام مذہبی انہتا پسندوں کو بلوچستان میں دھکیلنا ہماری سیکولر سماج کو فرقہ پرستی میں بدلنے کی کوششیں کرنا ہمیں اغواء کرکے لاپتہ کرنا عدالتوں میں رجوع کرنے کا موقع دینا جرم ثابت کئے بغیر خفیہ ٹارچر سیلوں میں مختلف اذتییں دیکر شہید کرکے مسخ شدہ لاشیں کی صورت میں پھینک دینا اجتماعی قبروں میں دفنا دینا ماروائے عدالت ٹارگٹ کرکے شہید کرنا بلوچ قومی حیثیت کو تعلیم نہ کرنا ہمیں انسان کے برابر نہ سمجھنا ہمیں تعلیم سے محروم کرنا ہمیں انسان کے بربر نہ سمجھنا ہماری لائبریریاں جلانا ہمیں تعلیمی اداروں سے دور دھکیلنا ہماری ااپنی قالم کردہ تعلیمی مراکز کو بند کردینا ، ہماری آزادی فکر آزادی ضمیر آزادی مذہب کو چھین لینا ہماری خواتین پر تیزاب پھینکنا انہیں غواء کرنا ہمیں مجبور کرکے جلا وطن کرنا پھر خاندانوں کو مختلف طریقوں سے حراسا کرنا ہماری سایسی جد وجہد کو کاونٹر اور سیاسی ورکروں کو مارنے اور کمزور کرنے کیلئے مختلف غیر انسانی حربے استعمال کرنا ہماری روزی روٹی چھیننا ساحل و سائل کر زبرستی سے داموں میں عالمی ممالک کے ساتھ معاہدات کرکے بیچنا ہماری تمام خوشیاں اور آرام چھین کر ہمیں رونے بے چین رہنے اپنی مرضی سے گھومنے نہیں دینا وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں اغواء گمشدگیوں اور قتل کرکے لاشیں پھینکنے کا مسئلہ اب دنیا بھر کے نظروں میں آچکا ہے حکومت کو علامی سطحپر جوابدہی کے قیام پر لاکھڑا کردیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طورپر لاپتہ بلوچوں کو بازیاب اور لاشیں پھینکنے کے گھناونے عمل کو بند کرائے
No comments:
Post a Comment