نومبر 13یوم شہدائے بلوچستان کے موقع پر شہداء کے سوچ و فکر اور قربانی کے جزبہ کو اجاگر کرکے ریاست کو بتادیں کہ بلوچ قوم بیش بہا قربانیوں کے جاری تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ
گئے مرکزی ترجمان میں کہاہے کہ بلوچ عوام 13نومبر یوم شہدائے بلوچستان کوتجدید عہد کے ساتھ مناتے ہوئے بلوچ سالویشن فرنٹ کے شٹر ڈاؤن ہڑتال کے اپیل پر لبیک کرتے ہوئے بلوچستان گیر شٹرڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بناکر ریاست کو پیغام دین کہ بلوچ اپنے شہداء کے جدوجہد کا حاصل وصول صرف اور صرف آز اد بلوچ ریاست کے قیام کو سمجھتے ہیں اس کے علاوہ آزادی سے کم کسی بھی مطالبہ کو شہداء کے جدوجہد کے نفی سمجھتے ہیں ترجمان نے کہاکہ بلوچ اپنی جدوجہد کے زریعہ کم مدت میں سفارتی جنگ کو جیت کر ریاست کے لئے بین الاقوامی سطح پر کافی مشکلات پیدا کی ہے جدوجہد کو اس مقام تک پہنچانے میں بلوچ شہداء اور جہد کاروں کی انتھک محنت اور کوششیں شامل ہیں ہمیں اپنے تمام فور مز کو متحرک کرکے آزادی کے اصولی موقف کے حوالہ سے آگائی اور موبلائزیشن کے سلسلہ میں تیزی لانے چاہیے13نومبرشہداء کے مشترکہ برسی پر بلوچ جہد آزادی کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا اصل مقصد بھی یہی ہے کہ ان کے سوچ و فکر اور قربانی کے جزبہ کو اجاگر کرکے دنیا کو بتادیں کہ بلوچ قوم اپنی آزادی کے لئے بیش بہا قربانیوں کے اس تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی منزل حاصل کرنے کے لئے ہر طرح کے قیمت دینے کے لئے تیار ہیں
لیکن اپنی آزادی پر سمجھوتہ کے لئے تیار نہیں جس طرح کے شہداء نے اس راستہ میں کسی بھی قسم کے مصلحت اور سمجھوتہ سے بالاتر رہ کر اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کیا ان کے جدوجہد کسی قسم کے انفراسٹکچر یا مراعات کے لئے نہیں بلکہ بلوچ قوم کی آزادی بقاء اور شناخت کے لئے تھا ترجمان نے بولان میں جاری ریاستی جارحیت کے مذمت کرتے ہوئے کہ ریاست بلوچ جدوجہد سے نفسیاتی اور فزیکلی شکست کا سامنا کررہاہے اس لئے ان کے جارحانہ کاروائیوں میں شدت آرہی ہے آئے روز بلوچ فرزندوں کا اغواء اور شہادتیں معمولی بنادی گئی ہیں بولان میں گزشتہ کئی دنوں سے بڑے پیمانے کے تبائی اسی سلسلہ کی کڑی ہے عام شہری آبادیوں پر یلغار گھرون کو جلانا مال املاک کی تبائی یہ روز کا معمول بن چکاہے اور بلوچستان بھر میں یہ سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے ریاست بڑی ڈھٹائی سے اس جنگ کو طول کودیکر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کے خلاف ورزیان کررہاہے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ قوم کی آواز بنیں اور بلوچ قوم کی سفارتی مدد کریں ترجمان نے کہاکہ یہ ریاست کے غلط فہمی ہے کہ وہ اس طرح کے جارحیت سے بلوچ قومی جدوجہد کے طوفان کو روک سکے گا آج بلوچ عوام میں شعور و آگائی کا سطح بلند ہے نوے فیصد بلوچ عوام اپنی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں بلوچ دانشور ادیب اور تمام مکاتب فکر آزادی کے حصول کے لئے اپنے اپنے فورمز پر متحرک ہوکر اپنی صلاحیتوں کو آزادی کے حق میں استعمال کررہے ہیں ضروت اس امر کی ہے کہ بلوچ دوست جہدکار اپنی کوششوں مین مزید تیزی اور جہد لاکر ریاستی مظالم کو آشکار کرکے عالمی سطح پر قومی آزادی کی جدوجہد کے لئے ہمدردی اور خیر سگالی پیدا کرکے عالمی رائے کو اپنی حق میں ہموار کریں
بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ
گئے مرکزی ترجمان میں کہاہے کہ بلوچ عوام 13نومبر یوم شہدائے بلوچستان کوتجدید عہد کے ساتھ مناتے ہوئے بلوچ سالویشن فرنٹ کے شٹر ڈاؤن ہڑتال کے اپیل پر لبیک کرتے ہوئے بلوچستان گیر شٹرڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بناکر ریاست کو پیغام دین کہ بلوچ اپنے شہداء کے جدوجہد کا حاصل وصول صرف اور صرف آز اد بلوچ ریاست کے قیام کو سمجھتے ہیں اس کے علاوہ آزادی سے کم کسی بھی مطالبہ کو شہداء کے جدوجہد کے نفی سمجھتے ہیں ترجمان نے کہاکہ بلوچ اپنی جدوجہد کے زریعہ کم مدت میں سفارتی جنگ کو جیت کر ریاست کے لئے بین الاقوامی سطح پر کافی مشکلات پیدا کی ہے جدوجہد کو اس مقام تک پہنچانے میں بلوچ شہداء اور جہد کاروں کی انتھک محنت اور کوششیں شامل ہیں ہمیں اپنے تمام فور مز کو متحرک کرکے آزادی کے اصولی موقف کے حوالہ سے آگائی اور موبلائزیشن کے سلسلہ میں تیزی لانے چاہیے13نومبرشہداء کے مشترکہ برسی پر بلوچ جہد آزادی کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا اصل مقصد بھی یہی ہے کہ ان کے سوچ و فکر اور قربانی کے جزبہ کو اجاگر کرکے دنیا کو بتادیں کہ بلوچ قوم اپنی آزادی کے لئے بیش بہا قربانیوں کے اس تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی منزل حاصل کرنے کے لئے ہر طرح کے قیمت دینے کے لئے تیار ہیں
لیکن اپنی آزادی پر سمجھوتہ کے لئے تیار نہیں جس طرح کے شہداء نے اس راستہ میں کسی بھی قسم کے مصلحت اور سمجھوتہ سے بالاتر رہ کر اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کیا ان کے جدوجہد کسی قسم کے انفراسٹکچر یا مراعات کے لئے نہیں بلکہ بلوچ قوم کی آزادی بقاء اور شناخت کے لئے تھا ترجمان نے بولان میں جاری ریاستی جارحیت کے مذمت کرتے ہوئے کہ ریاست بلوچ جدوجہد سے نفسیاتی اور فزیکلی شکست کا سامنا کررہاہے اس لئے ان کے جارحانہ کاروائیوں میں شدت آرہی ہے آئے روز بلوچ فرزندوں کا اغواء اور شہادتیں معمولی بنادی گئی ہیں بولان میں گزشتہ کئی دنوں سے بڑے پیمانے کے تبائی اسی سلسلہ کی کڑی ہے عام شہری آبادیوں پر یلغار گھرون کو جلانا مال املاک کی تبائی یہ روز کا معمول بن چکاہے اور بلوچستان بھر میں یہ سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے ریاست بڑی ڈھٹائی سے اس جنگ کو طول کودیکر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کے خلاف ورزیان کررہاہے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ قوم کی آواز بنیں اور بلوچ قوم کی سفارتی مدد کریں ترجمان نے کہاکہ یہ ریاست کے غلط فہمی ہے کہ وہ اس طرح کے جارحیت سے بلوچ قومی جدوجہد کے طوفان کو روک سکے گا آج بلوچ عوام میں شعور و آگائی کا سطح بلند ہے نوے فیصد بلوچ عوام اپنی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں بلوچ دانشور ادیب اور تمام مکاتب فکر آزادی کے حصول کے لئے اپنے اپنے فورمز پر متحرک ہوکر اپنی صلاحیتوں کو آزادی کے حق میں استعمال کررہے ہیں ضروت اس امر کی ہے کہ بلوچ دوست جہدکار اپنی کوششوں مین مزید تیزی اور جہد لاکر ریاستی مظالم کو آشکار کرکے عالمی سطح پر قومی آزادی کی جدوجہد کے لئے ہمدردی اور خیر سگالی پیدا کرکے عالمی رائے کو اپنی حق میں ہموار کریں
No comments:
Post a Comment