بلوچ شہدا کے گھروں اور مقبروں کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے ۔ بی این ایم
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جاری فورسز کی بربریت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ شہدا کے گھروں اور مقبروں کو بھی مسمار کیا جا رہاہے۔ کل مند میں بی این ایم کے بانی قائد شہید غلام محمد بلوچ اور انکی بیوہ بانک سلمیٰ بلوچ کے گھروں کو لوٹ مار کے جلا دیا گیا اور خواتین و بچوں کو حراسان کیا گیا۔ شہید غلام محمد بلوچ کی دی ہوئی قربانی، فلسفہ اور نظریہ سے خائف فورسز
نے ان کے گھر کو مسمار کرکے بلوچوں کے دلوں سے آزادی کی مانگ ختم کرنے کی بزدلانہ کوشش کی ہے جو یقینا ًایک ناکام ہتھکنڈہ ہے۔ بی این ایم شہید غلام محمد بلوچ کی فلسفہ آزادی کو منزل تک پہنچا کر آزاد بلوچستان کا دنیا کے نقشے پر اضافہ کریگا۔ شہید واجہ غلام محمد بلوچ اور ہزاروں بلوچوں کی قربانی کو ریاست اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں اور بربریت سے بلوچ قوم کوقومی آزادی سے دستبردار نہیں کر سکتی۔شہید غلام محمد بلوچ ایک فکر کا نام ہے اور اس فکر نے بلوچ کو حوصلہ دیا ہے اور دشمن کو خوف سے دوچار کیا ہے۔واجہ غلام محمد بلوچ کی شہادت کو چھ سال گزرنے کے باوجود دشمن کے دل میں وہ خوف اسی طرح زندہ ہے ۔مند میں آپریشن کا تسلسل مند کے علاقے گوبرد میں آج بھی جاری رہا جہاں اطلاع کے مطابق راشد نادل اور مراد بلوچ کے گھروں کو جلایا گیا اور صابر اور نورخان کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔ آپریشن وبربریت کا یہ سلسلہ بلوچستان کے کونے کونے میں پھیلا دیا گیا۔ بولان میں دوہفتے سے جاری آپریشن و محاصرے کے بعد درجنوں بلوچ خواتین و بچوں کو اغوا کے بعد لاپتہ کیا گیا ہے جن کا تاحال کوئی حال نہیں ۔ کئی خواتین و نہتے بلوچوں کو شہید کیا گیا ہے ۔ گزشتہ چار دن سے پروم میں جاری آپریشن میں کئی علاقوں میں کئی گھروں کو لوٹنے کے بعد جلایا گیا ہے۔ اسی طرح تمپ میں کئی گھروں کو جلا کر کئی افراد کو اغوا کیا گیا ، جن میں ماسٹر پیرجان،عادل اقبال، ماسٹر خورشید، محمود، عزیز اور شاہ میر کے نام شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں میڈیا پر پابندی لگا کر کئی صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکناں کو بلوچستان کی صورتحال پر بات کرنے کی پاداش میں قتل کیا گیا ہے۔ دوسری طرف تمام مہذب اقوام و ممالک ریاست کی بلوچ نسل کشی میں خاموشی اختیار کرکے فورسزکو بنگلہ دیش کی تاریخ دہراے کا موقع و اجازت دے رہے ہیں ۔
نے ان کے گھر کو مسمار کرکے بلوچوں کے دلوں سے آزادی کی مانگ ختم کرنے کی بزدلانہ کوشش کی ہے جو یقینا ًایک ناکام ہتھکنڈہ ہے۔ بی این ایم شہید غلام محمد بلوچ کی فلسفہ آزادی کو منزل تک پہنچا کر آزاد بلوچستان کا دنیا کے نقشے پر اضافہ کریگا۔ شہید واجہ غلام محمد بلوچ اور ہزاروں بلوچوں کی قربانی کو ریاست اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں اور بربریت سے بلوچ قوم کوقومی آزادی سے دستبردار نہیں کر سکتی۔شہید غلام محمد بلوچ ایک فکر کا نام ہے اور اس فکر نے بلوچ کو حوصلہ دیا ہے اور دشمن کو خوف سے دوچار کیا ہے۔واجہ غلام محمد بلوچ کی شہادت کو چھ سال گزرنے کے باوجود دشمن کے دل میں وہ خوف اسی طرح زندہ ہے ۔مند میں آپریشن کا تسلسل مند کے علاقے گوبرد میں آج بھی جاری رہا جہاں اطلاع کے مطابق راشد نادل اور مراد بلوچ کے گھروں کو جلایا گیا اور صابر اور نورخان کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔ آپریشن وبربریت کا یہ سلسلہ بلوچستان کے کونے کونے میں پھیلا دیا گیا۔ بولان میں دوہفتے سے جاری آپریشن و محاصرے کے بعد درجنوں بلوچ خواتین و بچوں کو اغوا کے بعد لاپتہ کیا گیا ہے جن کا تاحال کوئی حال نہیں ۔ کئی خواتین و نہتے بلوچوں کو شہید کیا گیا ہے ۔ گزشتہ چار دن سے پروم میں جاری آپریشن میں کئی علاقوں میں کئی گھروں کو لوٹنے کے بعد جلایا گیا ہے۔ اسی طرح تمپ میں کئی گھروں کو جلا کر کئی افراد کو اغوا کیا گیا ، جن میں ماسٹر پیرجان،عادل اقبال، ماسٹر خورشید، محمود، عزیز اور شاہ میر کے نام شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں میڈیا پر پابندی لگا کر کئی صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکناں کو بلوچستان کی صورتحال پر بات کرنے کی پاداش میں قتل کیا گیا ہے۔ دوسری طرف تمام مہذب اقوام و ممالک ریاست کی بلوچ نسل کشی میں خاموشی اختیار کرکے فورسزکو بنگلہ دیش کی تاریخ دہراے کا موقع و اجازت دے رہے ہیں ۔