Saturday, July 6, 2013

بلوچستان کے بیشتر علاقے فورسز کے ہاتھوں یرغمال ہیں، ماما قدیر بلوچ


بلوچستان کے بیشتر علاقے فورسز کے ہاتھوں یرغمال ہیں، ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ ( این این آئی ) لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1198دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میر غلام نبی مری ڈاکٹر غلام فاروق پرکانی واحد پرکانی نے لاپتہ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی ااور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی فورسز بلوچستان میں مزید بلوچ نسل کشی بند کرے اور بلوچوں کو اغواء کا مسئلہ بند ہوا بلوچستنا یں اب تک ہزاروں کی تعداد میں بلوچ نوجوان اغواء ہوئے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہے فورسز نے بلوچ علاقوں میں کارروائیاں کررہے ہیں جس سے بلوچ قوم کی بڑی تعداد میں اپنے ہی سرزمین سے نقل مکانی پر مجبور ہوچکی ہے جن کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنے حقو ق کی بات کرتے ہیں بلوچستان میں حالیہ سنگین صورتحال کے متعلق معلومات حاصل کرنا ہے اور ہم اپنے مینڈیٹ کو استعمال کرتے ہوئے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں گے لیکن بلوچستان کی صورتحال سنگینی کو دیکھتے ہوئے مستقبل میں مزید پیش رفت ہوگی اور اقوام متحدہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ااس وقت بھی بلوچستان کے بیشتر علاقے فورسز اور ایف سی کے ہاتھوں میں یرغمال ہیں جہاں آبادی کو بے گھر کردیا گیا ہے بلوچ قوم کی جدوجہد قومی آزادی اور سرزمین کی حفاظت کیلئے ہے اور ریاستی جبر وتشدد کا مقصد آزادی پسند بلوچوں کو نشانہ بنانا اور بلوچ قوم کے نوجوانوں دانشوروں اور بزرگوں کو شہید کرکے بلوچ قوم کی نسل کشی کو آگے لے جاتا ہے جیسے کسی بھی طرح چھپایا نہیں جاسکتا ۔


No comments:

Post a Comment