Sunday, November 1, 2015

لیکن سندھی قوم نہیں رہی گی آپ قوم کے اتنے بڑے محنت کش طبقے کو کیوں بھول جاتے ہیں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ چھ لڑکے چار دانشور اور دو وکیل سندھ میں انقلاب لائیں گے ؟

 لیکن سندھی قوم نہیں رہی گی آپ قوم کے اتنے بڑے محنت کش طبقے کو کیوں بھول جاتے ہیں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ چھ لڑکے چار دانشور اور دو وکیل سندھ میں انقلاب لائیں گے ؟
انقلاب اس وقت آئے گا جب دریائے سندھ خون سے سرخ ہو جائے گا ہم سے پوچھو انقلاب کیا ہوتا ہے جس کی ہم نے صرف ایک جھلک دیکھی ہے انقلاب اور آزادی خون اور آگ کا کھیل پے جب تک عوام کو اپنے ساتھ لے کر نہیں چلیں گے تب تک کچھ بھی نہیں ہو گا آپ عوام کے پاس استاد بن کر جاتے ہیں لیکن آپ کو عوام سے سیکھنا چاہیے کیونکہ عوام ہی انقلاب کا بہترین استاد ہے کیا یہ لڑکے انقلاب لائیں گے جو ہوٹلوں پر بیٹھ کر ٹیبل پر مکے لگا کر انقلاب کی باتیں کرتے ہیں جس سے ٹیبل تو درکنار ٹیبل پر پڑا ہوا کافی کا کپ بھی نہیں ٹوٹے گا.
سندھ میں قوم پرستی الجھی ہوئی Vague ہے اس کا کوئی سر پاؤں نہیں کم از کم میں یہی سمجھتا ہوں یہاں قوم پرستی جاگیر دار بیوروکریٹ کی قوم پرستی ہے یہ چند نوجوان قوم پرستی کے نعرے دراصل نوکریوں کے لیے لگاتے ہیں چناچہ انہیں جب نوکری مل جاتی ہے وہ " نوکر شاہی گروہ " میں شامل ہو جاتے ہیں نوکر شاہی کوئی قومیت نہیں اور طبقہ نہیں ہوتا ان کا دین ایمان اور خدا پہلی تاریخ تنخواہ کا دن ہوتا ہے سندھ پر اپنا سر قربان کرنے والا اپنی تمام عمر شاعری دریائے سندھ میں پھینک کر سندھ یونیورسٹی کی وائس چانسلری لے کر بیٹھ گیا سندھ کو کوئی خطرہ نہیں ہے وہ صدیوں سے رہی ہے اور رہے گی خطرہ سندھی عوام اور سندھی محنت کش کو ہے ان کی بات کریں

No comments:

Post a Comment