بی ایس او آزاد حب زون کا سینیئر باڈی اجلاس زیرِ
صدارت زونل آرگنائزر منعقد ہوا جبکہ مہمانِ خاص سینیئر وائس چیئرپرسن بی ایس او
آزاد بانک کریمہ بلوچ تھے اجلاس کا آغاز شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کی
گئی اجلاس میں سابقہ تنظیمی کارکردگی رپورٹ ، تنظیمی امور، تنقید اور خود تنقیدی ،
موجودہ سیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل زیرِ بحث تھے زونل کارکردگی رپورٹ پیش
کرنے اور رتنظیمی زونل کاکردگی پر تعمیری تنقید کے بعد تنظیمی امور پر بحث کرتے
ہوئے وائس چیئرپرسن اور دیگر شرکاء نے کہا کہ قومی و انقلابی تحاریک کی آبیاری
وکامیابی کیلئے ایک مضبوط و منظم تنظیم کا ہونالازمی بی ایس او بلوچ قومی تحریک
میں ہمیشہ روز ازل سے ایک مضبوط کردار ادا کرتا چلا آرہا ہے بی ایس او نے کئی ایسے
سپوتوں کی تربیت کی ہے جنہوں نے بلوچ قومی بقاء کیلئے موت کو گلے لگا لیا ، کئی
پاکستان کی کال کوٹھڑیوں میں اذیت برداشت کررہے ہیں اور سپوت آج بھی قومی تحریک
میں رہنمایانہ کردار ادا کررہے ہیں دشمن اور پیٹ کے پجاری پارلیمنٹ پرستوں نے بی
ایس او کو ہمیشہ تقسیم در تقسیم کا شکار کرکے اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنے کی
کوشش مگر بی ایس او آج بھی بی ایس او آزاد کی شکل میں بلوچ قومی تحریک میں ایک
مضبوط کردار کے طور وجود رکھتی ہے بی ایس او آزاد اور قومی تحریک کے لئے لہو کا
آخری قطرہ بہا نے کو ہر قدم پر تیار کھڑی ہے۔ بی ایس او کو شہید اسلم، حمید ، مجید
،فدا احمد ، کامریڈ قیوم ،قمبر چاکر ، کمسن بالاچ ،الیاس نذر، شفیع ، سکندر جیسے
بہادر نوجوانوں نے اپنے لہو سے سینچا ہے موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے
کہا گیا کہ عالمی سیاسی مفادات کے بدلتے ہوئے رخ کے اثرات دنیا میں موجود ہر قومی
تحریک پر پڑیں گے اسی طرح بلوچ وسائل ، سمندر اور جیوگرافیا بھی دنیا کی نظروں کا
مرکز ہیں آج بلوچ قومی وسائل کی کھسوٹ میں تیزی لانے کیلئے پاکستان نے مختلف ممالک
کے ساتھ استحصالی معاہدوں پر تیزی سے دستخط کرنا شروع کردیئے ہیں تاکہ وہ بلوچستان
پر اپنے جبری قبضے کے خاتمے سے پہلے بلوچستان کے سینے میں مدفن معدنی ذخائر اور
دیگر قیمتی وسائل کوذیادہ سے ذیادہ لوٹے بلوچ قومی بقاء و تشخص کو مٹانے اور بلوچ
تحریک آزادی کو بروز قوت دبانے کیلئے پاکستان نے اپنے مقامی ایجنٹوں کو منطم کرنا
شروع کردیا ہے ڈاکٹر مالک کو وزارت اعلیٰ کی کرسی اور اسکی ٹیم کو متعدد وزارتوں
سے نوازکر انہی کے توسط سے پاکستان اپنے تمام ایجنٹوں کو ایک ہی میز پر بٹھا کر
انہیں مزید منظم انداز میں بلوچ نسل کشی کرنے کی ذمہ داری سونپنے کی کوششوں میں
لگا ہوا ہے حتیٰ کہ روایتی حریف مگر بلوچ دشمنی میں حلیف اختر مینگل اور شفیق
مینگل کو قریب لانے کی کوشش بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے دشمن کے تمام ہتھکنڈوں کو
سمجھتے ہوئے بلوچ قوم کو بھی اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے اجلاس
کے آخر میں آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی اور کارکنان کو
No comments:
Post a Comment