Sunday, July 14, 2013

حیربیار مری کا’’ ہمگام‘‘ کو خصوصی انٹرویو




حیربیار مری کا’’ ہمگام‘‘ کو خصوصی انٹرو

سوال: آپ کے خاندان میں کس نے آپ کے انقلابی فیصلوں میں ساتھ دیا؟
حیربیار..میرے والد میرے سیاسی آئیڈیل ہیں اور سکول کے زمانے میں حنزہ نے مجھے بہت انسپائر کیا لیکن حکمت عملی کے حوالے سے میں اپنا کام خود کرتا تھا۔میرے بھائیوں میں بالاچ نے میرا بھر پو رساتھ دیا اور زعمران کو میں نے او ر بالاچ نے زبردستی UNبھیجا تاکہ وہ دُنیا کو بلوچ قومی تحریک کے بارے آگاہی دے سکیں۔ باقی سارے بھائی موقع کے تلاش میں تھے اور آج بھی پاکستان کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں ہم نے اپنے علاقے ہثھ پوڑ میں سبی ، کاہان اور کوہلو آنے جانے والے گاڑیوں پر ٹیکس لگائے ور انہی پیسوں کی مدد سے تحریک شروع کیا۔ شروع میں نواب بگٹی نے اسکی مخالفت کی لیکن بعد میں جب پاکستان نے بلوچوں کے خلاف جنگ میں شدت لائی تو نواب بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں یہ وہ واحدخطہ ہے جو حقیقی معنوں میں آزاد ہے۔ شروع میں ہم نواب بگٹی کے سخت مخالف تھے جب وہ آزادی کی راہ پر آیا تو اُسی دوران بار بار ہم سے رابطے میں رہا ڈیرہ بگٹی سے نکلنے سے پہلے بھی ہم سے رابطہ کیا ۔جب اس نے آزادی کی راہ پر کمر باندھ لیا تو مجھے اُنسے اتنی قربت ہوئی کہ میں یہی دعا کرتا تھا کہ میری عمر بھی نواب کو ملے تاکہ وہ آزادی کی جہد کو مزید آگے بڑھاسکیں کیونکہ اسکے نقصان سے تحریک کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ حالانکہ یہ دعامیں اپنے بھائیوں کیلئے بھی نہیں کرتا انکے لیئے فکر مند اسلئے رہتا تھا کہ اب ہمار اانکے ساتھ فکری رشتہ قائم ہوا تھا فکری رشتے خونی رشتوں سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں آج بھی میرے فکری نظریاتی دوست مجھے میرے خاندانی رشتوں سے بہت زیادہ عزیز ہیں میرے لیئے اہمیت کے عامل ہیں انہیں کوئی نقصان پہنچے تو مجھے درد اور تکلیف پہنچتا ہے کیونکہ ہم ایک جسم کی مانند ہیں جسم میں درد جہاں بھی ہو پورے جسم کو درد محسوس ہوتا ہے۔میری خوش نصیبی کہیں کہ مجھے ایسے فکری نظریاتی دوست ملے جو ہم ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہیں اور ہم نے ایک دوسرے کے بھروسے کو کبھی نہیں توڑا ہاں ہم ایک دوسرے پر چیک اینڈ بیلنس ضرور رکھتے ہیں تاکہ ہماری جدوجہد جامع انداز اور ڈسپلن کے ساتھ آگے بڑھے اور ہم اپنے قوم کو اس ظالم قبضہ گیر ریاست سے جتنے جلدی ممکن ہو سکے آزاد کر سکیں۔

No comments:

Post a Comment